میری باد مخالف کو تم وہ باد صبا دے
میری بادِ مخالف کو تو وہ باد صبا دے
میری صدا پہنچے اُس تلک تو مجھ کو وہ ادا دے
گزر جاۓ یوں سفینہ میرا ہر طوفاں سے
اِس موج بحر کو ساحل پر وہ جگہ دے
گُماں کو میرے تو گُمانِ غالب کی فضا دے
ہر آزمایئش میں مجھ کو صبر کی قبا دے
دُھل جاۓ یوں اپنی کدوُرت ساری کی ساری
خداوند تو یوں اپنی ابرِ رحمت جو بر سا دے
دل میں بعغض رکھ، کینہ بھی انا رکھ
دل میں بعغض رکھ، کینہ بھی انا رکھ
اس دل میں نفرت کا نقشہ بنا رکھ
انساں میں سےابلیس ِ کدورت کو نِکال
اس کے سوا جو بچے مجھ کو بتا رکھ
انصاف کی بستی میں مجھے جانا ہے
منزل کا میرے سامنے نقشہ رکھ
ہم نے کیوں کرنا،اپنوں سے حسدو حرص
چلتا رہ یار چلتے سب سے وفا رکھ
یہ لوگ تمہیں کہتے برا بھی تو
یہ مان کہی ان کی اپنی ادا رکھ
تم چاہتے ہو اگر رُموزِ حق تو
اس حق کے سفر کو اوروں سے جدا رکھ
ہاں ہوں گی سبھی حاجتیں تیری پوری
اک بار نبیﷺ کے سامنے مُدعیٰ رکھ
نا کافی ہے مقصد حیات کو فقط تیرا مسلماں ہونا
نا کافی ہے مقصد حیات کو فقط تیرا مسلماں ہونا
جاری رہے کاوش فطرت کے راز وں سے پردہ اٹھنے تلک
کچھ نا ممکن نہیں مسلم کے لیۓ فلسفہ حیات کو سمجھنا
مقصد حیات ہی درحقیقت ہے مخفی فلسفہ حیات تلک
ہوتی ہے منکشف حقیقت بھی گر ہو رسائ بھید تلک
خدا ہی چاہے رہے بشر کو جستجو روح پرواز عدم تلک
ہوئ عنایئت پیغمبری بشر کو ہی پیغام خدا وندی تلک
اپنے رب کا ہے سفیر مسلماں جہاں میں دم نکلنے تلک
مظلوموں کا ساتھ نبھانے کا وقت ھے
ظلم کی حدے انتہا مٹانے کا وقت ھے
مظلوموں کا ساتھ نبھانے کا وقت ھے۔۔
وہ جو سوئے ہیں خواب خرگوش کی نیند۔۔۔
ان مردہ ضمیرون کو پھر سے جگانے کا وقت ھے
وہ جو بنے ہیں ٹھیکیدار سارے عالم کے۔۔
ان کی ٹھیکیداری پھر آزمانے کا وقت ھے۔۔
وہ کہ جنہیں پرواہ نہین کسی کے جینے مرنے کی۔
انہیں موت کا احساس یاد دلانے کا وقت ھے۔
کیون ڈرے سہمے جئین ہم موت کے خوف سے؟
آکھون میں آکھین ڈال جرعت دکھانے کا وقت ھے۔
وہ جو قدم اٹھے ہیں راہے مقتل کی طرف۔۔۔
ہنوز انہیں پیچھے نہیں دبانے کا وقت ھے۔۔۔
سلطان صلاح الدین ایوبی وہ فاتح القدس۔۔۔
دشمن کو پھر سے یاد دلانے کا وقت ھے۔۔
شہادت اگر نصیب ھے تو زحے نصیب اپنے۔۔
ہو مبارک تمکو خلد جشن منانے کا وقت ھے۔۔
ہو کر مسلمان اور ڈر جائین گے ظلم سے۔۔۔
دشمن کی یہ خام خیالی مٹانے کا وقت ھے۔۔
دین حق اسلام ھے اور باقی سب باطل۔۔۔
یہود و نصا را کو یہ باور کرانے کا وقت ھے
کر دے منور تو دل حیا کا
کر دے منور تودل حیا کا
تاریکی دل کی مولا مٹا دے
تو پاک کر دے دل کو حسد سے
آئینہ یارب اس کو بنا دے
Post a Comment