15 Most attractive Romantic Ghazals | Urdu Love Poetry

Romance is a form of fiction that includes idealised love, chivalry, obsessive affiliation with someone or something, and intriguing adventures. However, Romanticism is a unique literary movement and period in which poetry, stories, and novels based on Romantic concepts were created. Some of the most well-known Romantic poets and writers include William Wordsworth, P. B. Shelly, Lord Byron, and John Keats. Romances, on the other hand, have been composed since the classical English period.


تیرا نام لکھتے ہیں


ہواؤں میں انگلیوں سے تیرا نام لکھتے ہیں

اڑتے ہوئے پتوں پہ تجھے پیغام لکھتے ہیں


ہر صبح تیری چاہتوں کا سامان لے کر آئے

تیرے حسن کے قصیدے سر شام لکھتے ہیں


جن شربتی ہونٹوں کو چپکے سے چھو لیا

ان مدھ بھرے پیالوں کو پھر جام لکھتے ہیں


نظروں کا وہ طلاطم میرے دل پہ جبر ہے

چہرے پے چھائی مستی کو کہرام لکھتے ہیں


بھیگی ہوئی تیری آنکھوں میں سلوٹیں خمار کی

ان بے باک نگاہوں پہ غزل سرعام لکھتے ہیں


میری ہر صُبح کی ابتدا تُو ہے


میری ہر صُبح کی ابتدا تُو ہے

میری ہر رات کی انتہا تُو ہے


میرا مرض نہ کوئی سمجھ سکا

میرے ہر زخم کی دوا تُو ہے


جب بھی ہاتھ اُٹھائے خدا کی جانب

بعد حمد و ثنا میری دُعا تُو ہے


دُور رہ کر بھی تُو پاس ہے میرے

کون کہتا ہے کہ مُجھ سے جدا تُو ہے


کبھی تھی اِن سانسوں کی ضرورت مُجھے

اب تو زندہ رہنے کی وجہ تُو ہے


تیرا چہرہ دیکھوں


تجھ سے باتیں کروں یا تیرا چہرہ دیکھوں

بس ہر اک روپ میں تجھے معتبر دیکھوں


کیسے ہو شکر ادا جس کی تخلیق ہے تو

تیری اداؤں میں چھپا جنت کا سفر دیکھوں


یہ تیرا حسن ہے مہ و انجم کی چاندنی جیسا

آئینہ دل میں تیرے روپ کی سحر دیکھوں


تیری آنکھوں میں کنول ہونٹوں پہ سجا رنگ نیا

تیرے ماتھے پہ حسیں چودھویں کا قمر دیکھوں


رہے گم سم تیرے لفظوں کے حصار میں یوں

کہ اپنے شعروں میں تیری باتوں کا اثر دیکھوں


اس جہاں میں پیار مہکے زندگی باقی رہے


اس جہاں میں پیار مہکے زندگی باقی رہے

یہ دعا مانگو دلوں میں روشنی باقی رہے


آدمی پورا ہوا تو دیوتا ہو جائے گا

یہ ضروری ہے کہ اس میں کچھ کمی باقی رہے


دوستوں سے دل کا رشتہ کاش ہو کچھ اس طرح

دشمنی کے سائے میں بھی دوستی باقی رہے


دل کے آنگن میں اگے گا خواب کا سبزہ ضرور

شرط ہے آنکھوں میں اپنی کچھ نمی باقی رہے


عشق جب کریے کسی سے دل میں یہ جذبہ بھی ہو

لاکھ ہوں رسوائیاں پر عاشقی باقی رہے


دل میں میرے پل رہی ہے یہ تمنا آج بھی

اک سمندر پی چکوں اور تشنگی باقی رہے


پیار میں پہلے پہل پہلی غزل کیسی لگی


پیار میں پہلے پہل پہلی غزل کیسی لگی

آپ کی تعریف میں لکھی غزل کیسی لگی


آپ نے کتنی پڑھی کتنی سنی ہے شاعری

آپ کو میری قسم میری غزل کیسی لگی


میں نے دیکھا آپ کو اور لکھ دیا جان غزل

دشمنوں نے داد دی اچھی غزل کیسی لگی


چودھویں کا چاند کہتا ہے زمانہ آپ کو

چاندنی میں نے کہا میری غزل کیسی لگی


آپ سے دل کو لگانے کا ملا ہے یہ صلہ

مل گئی شہرت مجھے پیاری غزل کیسی لگی


آپ تو محفل میں آ کر مسکرا کر چل دئے

آپ کو معلوم ہے میری غزل کیسی لگی


میں نے ناظمؔ عاشقی میں جاں لٹائی دل دیا

کیا پتہ معشوق کو ایسی غزل کیسی لگی


محبت ماورائے کفر و دیں ہے


محبت ماورائے کفر و دیں ہے

محبت کا کوئی مذہب نہیں ہے


محبت حسن ہے حسن آفریں ہے

محبت حسن سے بڑھ کر حسیں ہے


بدل اس کا زمانہ میں نہیں ہے

بڑی دولت مرا حسن یقیں ہے


تصور میں وہ زلف عنبریں ہے

نظر میں اب نہ دنیا ہے نہ دیں ہے


مجھے اس قول پر اپنے یقیں ہے

نہ ہو جس سے خیانت وہ امیں ہے


بظاہر خاک کا پتلا ہے سب کچھ

جو دیکھو غور سے کچھ بھی نہیں ہے


محبت جس کو کہتا ہے زمانہ

یہی وہ زہر ہے جو آبگیں ہے


سنبھلنا اے دل ناداں سنبھلنا

بڑی قاتل نگاہ اولیں ہے


مکافات عمل ہے بزم ہستی

یہیں دوزخ یہیں خلد بریں ہے


حقیقت حسن کی کچھ ہے تو اتنی

جو چڑھ جائے نظر میں وہ حسیں ہے


محبت کا نہیں ہے کوئی خالق

محبت خود محبت آفریں ہے


بھروسہ کیا کرے کوئی کسی پر

جو اپنا ہے وہی اپنا نہیں ہے


کہا جاتا ہے یہ طالبؔ سے اکثر

سخن تیرا نہایت دل نشیں ہے


ملے نہ گر تعبیر تو بکھریں خواب سارے


 ملے نہ گر تعبیر تو بکھریں خواب سارے

خواب کو جانِ من تو خواب ہی رہنے دے


بہکیں گے قدم جب اترے گی تن میں

یوں مے کو جام میں ہی تو رہنے دے


ہاتھوں میں نہ تھام تو اپنی بلور کو

لگے نہ داغ آبگینہ صاف ہی رہنے دے


لگی تن میں آگ نہ کر چھو کے راکھ

خوابوں میں مل خواب میں ہی رہنے دے


پارسا ہے من من کو پاک ہی رہنے دے

شر نہ آۓ پاس تو مجھ کو دور ہی رہنے دے


نظر میں خود کو معتبر ہی رہنے دے

مجھ کو خواب بنا تعبیر ہی رہنے دے


محبت امتحاں جاناں


محبت جیت هوتی هے کبھی یہ مات هوتی هے

کبهی یہ واسطے روح کے حسیں سوغات هوتی هے


کبهی سرشار کرتی هے کبهی بےحال کرتی هے

سنو جاناں محبت تو یوں ہی کمال کرتی هے


بسیرا روح پہ اسکا هے قلب پہ دسترس اسکی

نگاهوں سے کرے گهائل طلب پہ دسترس اسکی


خموشی هے زباں اسکی مگر یہ بات کرتی هے

اشاروں سے مرے ہمدم حسیں لمحات کرتی ہے


فسوں سے بھی جنوں سے بھی محبت گھات کرتی ہے

کبهی سنگدل بنا ڈالے کبھی یہ توڑ دیتی ہے


کبھی جذبوں کی طاقت سے دلوں کو جوڑ دیتی ہے

کبھی چپ چاپ رستوں سے یہ واپس لوٹ جاتی ہے


تو پهر انسان کو تحفہ محبت کا نہیں دیتی

کبھی تنهائی دیتی هے مگر مرہم نہیں دیتی


کبھی رسوائی دیتی ہے مگر مرہم نہیں دیتی

محبت کے عجب رازوں سے ظاہر یہ حقیقت ہے


ازل سے ہی محبت کی ادھوری داستاں جاناں

محبت امتحاں جاناں

محبت امتحاں جاناں

 

آں پڑی خُد کو مروانے کے چکر میں


آں پڑی خُد کو مروانے کے چکر میں

آ گئی ہو گی کسی دیوانے کے چکر میں


ہجر بہت کچھ دیتا ہے

بہت کچھ میسارنے کے چکر میں


شراب سے اب بس رشتہ ایسا ہے

ہر روز پیتا ہوں دل بہلانے کے چکر میں


میں اپنی نیم شناخت کھو بیٹھا

خُد کو تیرا کہلانے کے چکر میں


سسکیاں سن رہے ہو کُوچاِ لیلا سے

قیس آگیا ہوگا خزانے کے چکر میں


وہ پھر کبھی میری دہلیز پہ نہ آئے

بس اسی لوٹ آنے کے چکر میں


میں حسیں خواب دیکھنے لگا ہوں

دہری حقیقت کو بھلانے کے چکر میں


نئے زمانے بھی ہاتھ سے سڑک گئے

یار پرانے زمانے کے چکر میں


میں ایسا سیاہ بخت کے اسے

کھو دیا اس کو پانے کے چکر میں


ایک عمر بیت گئی اس شخص کی یادوں میں

جن سے ملے تھے کچھ وقت بتانے کے چکر میں


کس نے کہا اس سے نگاہیں چار کر لے


 کس نے کہا اس سے نگاہیں چار کر لے

مفت مارا جائے گا دل ! میرا اعتبار کر لے


تاب لا نہ سکے گا تو اس کے جلووں کی۔

ہر جلوہ اک حشر ھے میرا اعتبار کر لے۔


پھر نہ کہنا کہ آزار عشق جان لیوہ ھے۔۔

دیکھ ابھی بھی وقت ھے فرار اختیار کر لے۔


ہم نے دیکھا ھے اس شمع افروزاں کو۔۔

بلا کا حسن رکھتی ھے وہ گر اعتبار کر لے۔


یوں بھی اس کے آگے ہیچ ھے سارا عالم۔۔۔

وہی ایک عکس ھے اگر خود آشکار کر لے۔


ھے اسد جنوں عشق بس اور کچھ نہیں۔۔۔

دیوانہ !بن جاتا ھے اگر کوئی پیار کر لے۔


اس عشق کی گتھی کو ہم سلجھا کر رہیںگے


 اس عشق کی گتھی کو ہم سلجھا کر رہیںگے

زمانے کی چالاکیوں سے پردہ اٹھا کر رہینگے


کر کے رہینگے چاک پردہ محبت کا۔

پیار کی حقیقت سبکو بتلا کر رہینگے۔


وہ جو دشمن ہیں جہان میں عشق کے۔

ان کے منہ پر تماچہ ہم لگا کر رہینگے۔


وہ جنہیں پیار سے سخت نفرت ھے۔

پیار کی اھمیت انہیں بتا کر رہینگے۔


پیار بنا زندگی کوئی زندگی نہیں۔

پیار کا لوہا ہم منوا کر رہیںگے۔


چاھے زمانہ لے لے اپنی جان اسد مگر!۔

جان دیکر پیار کو پرواں چڑھا کر رہینگے۔۔


دل والوں کیلیئے اشعار


 دل اپنا پھینک دیا اس نے یار غصے میں

کہتا ھے نفرت ھے مجھے پیار کے کھلونوں سے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لازم نہیں کہ دل کا ٹوٹنا پیار کے سبب ہو

کوئی اور بھی کارن ہو سکتا ھے اسکے بکھرنے کا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل کو اندھا یقین ھے اسکی وفا پر۔۔۔

لوگ کہتے ہیں اکثر بے وفا ھے وہ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اے دل تھوڑا اور انتظار کر لے۔۔۔

کوئی آنے کو ھے میرا اعتبار کر لے۔


یقینن چونک جائے گا اسے دیکھ کر۔

بس تھوڑا صبر اور دل بیقرار کر لے۔۔۔


ہمیشہ وہ صبر و تحمل کرے


ہمیشہ وہ صبر و تحمل کرے

خدا پہ ہی انساں توکل کرے


کہیں شام کی ہے سیاہی اٹھی

کہیں مستی آنکھوں میں بادل کرے


خیالوں سے گر کوئی بھاگے تو پھر

تو کیسے اسے کوئی حا صل کرے


کروں کم نگاہی کا گر میں گلہ

تو پھر اور بھی وہ تغافل کرے


غمِ عشق میں غم ہی غم ہیں تو پھر

کہو دل سے غم ہی تناول کرے


میں قدموں میں اس کے رہوں گی سدا

جو پہلی نظر سے ہی گھائل کرے


وہ کرتا ہے وشمہ پہ لاکھوں ستم

جو خود سے محبت نہ بالکل کرے


جمائے ہوے تھا نظریں کوئی آئینے میں


 جمائے ہوے تھا نظریں کوئی آئینے میں

دیکھتا تھا خود کو روبرو کوئی آئینے میں


کسی کو اپنے حسن پر کیا ہی ناز تھا

تکتا رھتا تھا منہ اپنا کوئی آئینے میں


کبھی سنوارتا زلفیں تو کبھی سنوارتا لٹ !۔

بیک وقت بڑا مصروف رہا کوئی آیئنے میں۔۔


کسی کی یاد کے سنہرے پل یاد کر کے۔۔

دیر تلک مسکراتا رہا اسد کوئی آئینے میں


ہاں ہم کہتے ہیں سب سےحسین اُن کو


ہاں ہم کہتے ہیں سب سےحسین اُن کو

معلوم ہے ہمیں کہ لوگ ہم پہ ہنستے ہیں


اندر کی بات کو کہاں جانتے یہ صورتوں کے بھکاری

ہم تومحبت میں ہیں اور روح کی بات کرتے ہیں


اور سچ ہے یہ بھی کہ پاگل ہو گۓ ہیں اب ہم

جو اُنہیں دیکھ لیں وہ کہاں پھر عقل رکھتےہیں


اوراک حقیقت ہے یہ بھی کہ کسی قیمت پہ میسر نہیں اب ہم

جو کسی ایک در کے ہو جائیں وہ کہاں پھر در در بکتے ہیں


اور یہ افواہ بھی درست ہے کہ کسی سے بات تک نہیں کرتے اب ہم

جن کا اُن سے تعلق ہو جاۓ وہ کہاں پھر کسی اورسے ملتے ہیں


اور یہ پینے پلانے کی باتیں ہم سے نہ کی جا ئیں اب

ہم تو اُن کے نشے میں ہیں ہم کہاں کی ہوش رکھتےہیں

 

PoetryTop provides a vast range of poetry, and if you're looking for the best Urdu Shayari, you should go there.


Urdu Poetry, also known as Urdu Shayari, is the most traditional and beautiful way to express your love and affection to everyone. Don't go out of your way to find ghazals and shero Shayari that suit your tastes and emotions. UrduPoint's amazing collection of Urdu poetry, ghazals, Urdu Shayari, and many more written by famous and legendary poets of the subcontinent (Pakistan and India) and other nations is available for reading. Allama Muhammad Iqbal, Mirza Ghalib, Ahmad Faraz, Parveen Shakir, Wasi Shah, Bano, Mir Taqi Mir, and others are well-known poets.


Urdu poetry is considered as the language of love and emotions. Poets and others express their emotions through words, which modify the poetry we read. Everyone enjoys Urdu Shayari, especially those who comprehend the deep meaning written in Urdu.


Urdu Shayari traces can be found in every language on the planet. However, it is more common in Pakistan and India because Urdu is their first language and they comprehend the meaning. Poetry written in popular languages of the time has delighted people since the subcontinent's inception. Many famous poets throughout history can be found, as well as various styles of poetry.


People enjoy reading poetry in Urdu and listening to poetry written by poets. The emperors often employed poets in their palaces and enjoyed poetry in their spare time.


Poetry is a means of conveying emotional sentiments, hence poetry genres are as varied as people's emotions. Love, on the other hand, is an immortal sensation that will never fade away, and it is one of the most powerful human emotions.


Poets used to create poetry on societal issues like poverty and slavery. Aside from that, they've been writing about cultural issues as well.

 Romance was associated with aristocratic literature during the Middle Ages. It was because romance used to teach morals via stories of adventure, courtly love, and dedication. It was chivalric literature, and its purpose was to teach the nobility the standards of behaviour, valour, courage, gentlemanliness, and life in general. Furthermore, the primary function of romance was to maintain social order by providing sources of pleasure.


 

 

Post a Comment

Previous Post Next Post