Charming Love Poetry | Urdu Romantic Ghazals
We discovered that charming Romantic poetry is the most popular and well-liked type of Urdu poetry. Romantic poetry emerged at the close of the 18th century in Europe. When compared to other types of poetry, Charming Romantic Urdu poetry SMS writers had a good choice in the past and currently. Urdu Poetry Sad and Urdu Poetry Love are two examples of poetry.
میں جب اپنے خدا سے ملوں گا یہ پوچھوں گا
میں جب اپنے خدا سے ملوں گا یہ پوچھوں گا
کُن جب پہلی بار کہا تھا
کونسا لفظ ایجاد کیا تھا
دیکھنا اس دن ثابت ہوگا پہلا لفظ محبت ہوگا
اشکِ ناداں سے کہو بعد میں پچھتائیں گے
اشکِ ناداں سے کہو بعد میں پچھتائیں گے
آپ گِر کر میری آنکھوں سے کدھر جائیں گے
اپنے لفظوں کو تکلُم سے گِرا کر جانا
اپنے لہجے کی تھکاوٹ میں بِکھر جائیں گے
تم سے لے جائیں گے ہم چھین کے وعدے اپنے
ہم تو قسموں کی صداقت سے بھی ڈر جائیں گے
اِک تیرا گھر تھا میری حدِ مُسافت لیکن
اب یہ سوچا ہے کہ ہم حد سے گُزر جائیں گے
اپنے افکار جلا ڈالیں گے کاغذ کاغذ
سوچ مر جائے گی تو ہم آپ بھی مر جائیں گے
اس سے پہلے کہ جدائی کی خبر تم سے ملے
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تُم سے بچھڑ جائیں گے
ہاں ہم کہتے ہیں سب سےحسین اُن کو
ہاں ہم کہتے ہیں سب سےحسین اُن کو
معلوم ہے ہمیں کہ لوگ ہم پہ ہنستے ہیں
اندر کی بات کو کہاں جانتے یہ صورتوں کے بھکاری
ہم تومحبت میں ہیں اور روح کی بات کرتے ہیں
اور سچ ہے یہ بھی کہ پاگل ہو گۓ ہیں اب ہم
جو اُنہیں دیکھ لیں وہ کہاں پھر عقل رکھتےہیں
اوراک حقیقت ہے یہ بھی کہ کسی قیمت پہ میسر نہیں اب ہم
جو کسی ایک در کے ہو جائیں وہ کہاں پھر در در بکتے ہیں
اور یہ افواہ بھی درست ہے کہ کسی سے بات تک نہیں کرتے اب ہم
جن کا اُن سے تعلق ہو جاۓ وہ کہاں پھر کسی اورسے ملتے ہیں
اور یہ پینے پلانے کی باتیں ہم سے نہ کی جا ئیں اب
ہم تو اُن کے نشے میں ہیں ہم کہاں کی ہوش رکھتےہیں
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم
مدت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے
آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم
شاید بہ قید زیست یہ ساعت نہ آ سکے
تم داستان شوق سنو اور سنائیں ہم
بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی فضا
تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
اس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے
جالبؔ چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
تم نے بھی کسی کو اپنا بنایا تو ہو گا
تم نے بھی کسی کو اپنا بنایا تو ہو گا
تمہارا بھی دل کسی نے چرایا تو ہو گا
کی ہوں گی میٹھی باتیں بھی اس سے
پھر اس کو اپنے گلے سے لگایا تو ہوگا
قصہ زندگی کا سنایا ہو گا اس کو تم نے
پھر افسانہ اک اسی سے چھپایا تو ہو گا
محبت کے غرور میں تھے تم آسماں پہ
اسی کی نفرت نے زمیں پہ گرایا تو ہو گا
کرتا ہو گا جھوٹا وعدہ تم سے ملنے کا
یوں اس نے بھی تمہیں رلایا تو ہو گا
نکالا ہے جیسے تم نے اپنے دل سے ہمیں
یوں اس نے بھی تمہیں بھلایا تو ہو گا
جاگتے رہتے ہیں تیری یاد میں شب بھر
اس نے بھی تمہیں رتجگے سے ملایا تو ہوگا
سب یہ دنیا والے کہتے ہیں شرابی ہم کو
انگور غم تم نے بھی کبھی کھایا تو ہو گا
ہاتھ ملا کر غیر سےجلاتے تھے مجھے تم
یوں اس نے بھی کھبی تمہیں جلایا تو ہوگا
کیسے آتا ہے بہاروں میں خزاں کا موسم
یہ سب اس نے تمہیں عملا بتایا تو ہو گا
جیسے منتوں سے مناتے تھے تمہیں ہم
حساب سارا تم نے بھی چکایا تو ہوگا
ترک تعلق کا جب اعلان کیا ہو گا اس نے
رو رو کے پھر تم نے اسے منایا تو ہو گا
ہوئی ہوگی جب غم سے تیری چشم نم
خیال تم کو اس وقت ہمارا آیا تو ہو گا
اتنی محبت ہے جو غم کو تم سے عمراؔن
تم نے بھی دل کسی کا دکھایا تو ہو گا
Post a Comment