مشکل وقت میں دوسروں کے کام آیا کرو
کیوں کے مشکل وقت سب پر آتا ہے کسی کا
صبر دیکھنے کے لیے اور کسی کا ظرف
کبھی بھی کسی کو نیچی نظرسے مت دیکھو کیوں کے تمہاری جو حیثیت ہےیہ تمہاری قابلیت نہیں بلکہ الله کا تم پر کرم ہے
ہمیشہ اپنی چوٹی چوٹی گلتیوں سے بچنے کی کوشش کرو
کیوں کے انسان پہاڑوں سے نہیں ، پتھروں سے ٹھوکر کھاتا ہے
اچھا سوچیں اور اچھا بولیں
کیوں کے بد گمانی اور بد زبانی دو ایسے عجیب ہیں
جو انسان کے ہر کمال کو زوال میں بدل دیتے ہیں
کسی انسان کی نرمی اسکی کمزوری کو ظاہر نہیں کرتی
کیوں کے پانی سے نرم کوئی چیز نہیں
لیکن پانی کی طاقت چٹانو کو ریزہ ریزہ کر دیتی ہے
کسی سے دور ہونا اور کسی کو دور کر دینا آسان نہیں ہوتا
لوگ سمجھتے ہیں کے ہم بے حس ہو گئے ہیں
لیکن بہتری کے لیے راستے الگ کرنا پڑتے ہیں
اس ایک حقیقت میں بہت تلخی چھپی ہوتی ہے
ہو سکتا ہے جسے آپ بے رکھی سمجھ رہے ہوں
وہ اس شخص کی ذات کا اذیت بھرا درد ہو
بدلتی ہوئی چیزیں اچھی ہوتی ہیں مگر یقین کیجئے
بدلتے ہووے اپنے بہت تکلیف دیتے ہیں
ہجوم کے ساتھ گلط راہ پر چلنے سے بہتر ہے
کے آپ تنہا راہ ہدایت پر چل پڑیں
کبھی ماں باپ یاد آئین تو بہیں بھائی مل کر بیٹھا کرو
کسی کے چہرے پر ماں مسکراتی نظر آئیگی کسی کے لہجے میں باپ
لوگوں کو اس بات سے گرز نہیں کے آپ خوش ہیں یا نہیں
انھیں فرق اس بات سے پڑتا ہے کے آپ انھیں خوش رکھتے ہیں یا نہیں
ہر مسلے کے لیے کوئی نہ کوئی حل ضرور ہوتا ہے
اور اسی حل کی موجودگی کے احساس کا نام امید ہے
جھوٹ اس لیے بھی بک جاتا ہے کیوں کے
سچ کو خریدنے کی اوقات ہر کسی کی نہیں ہوتی
زندگی میں جب کبھی ہمارا خود سے سامنا ہوتا ہے تو سمجھ آتا ہے
کے ہم نے دوسروں کی خاطر اپنا کتنا دل دکھایا ہے
تھوڑی دیر کے لیے قبرستان جا اور خاموشی سے بیٹھ
اور ان بولنے والوں کی خاموشی کو دیکھ
پہلے کے مسلمان اسلام کے مطابق زندگی گزارتے تھے
اور آج کے مسلمان اپنی مرضی کے مطابق اسلام کو چلاتے ہیں
تمھارے نفس کی بہتری کے لیے اتنا کافی ہے
کے تم ان چیزوں سے دور ہوجاؤ جو تمہیں دوسروں میں نہیں پسند
شخصیت میں عاجزی نہ ہوتو
معلومات میں اضافہ علم کو نہیں بلکہ تکبر کو جنم دیتا ہے
آپ جس کے ساتھ جتنا زیادہ مخلص ہونگے
وہ آپکو اتنا ہی زور دار تھپڑ مارے گا کے آپ کی مخلصی بھی حیران رہ جاۓ گی
جس معاشرے میں اچھی اور میاری تعلیم مہنگے داموں بیچی جائیں
وہاں قوم کی فکر کرنے والوں کے بجاے ذریعہ معاش کی فکر کرنے والے ہی پیدا ہوتے ہیں
کسی کے ماضی پر اس کی تذلیل کرنے سے پہلے سوچ لو
کے کہیں اس کا ماضی تمہارا مستقبل نہ بن جاۓ
بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں
جن کے جواب میں ہم ٹھیک ہے کے علاوہ کچھ نہیں که سکتے
جبکے وہ کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہوتیں
باز اوقات آپ جن لوگوں کو بہت زیادہ اہمیت دے دیتے ہیں
تو ان کے نزدیک آپ کی کوئی اہمیت ہی نہیں رہتی
گھر میں چوٹی موٹی باتیں تو ہوتی رہتی ہیں اور پر سکون زندگی گزارنے کے لیے
ان باتوں کو نظر انداز کرنا اور ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہی اصل نبھانا ہے
رشتے موتیوں جیسے ہوتے ہیں
اگر گر بھی جائیں تو ذرا سا جھک کر اٹھا لینے چاہیئں
اپنی گلتی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے
کیوں کے وہ صرف شیطان ہے جس نے آج تک اپنی گلتی تسلیم نہیں کی
اپنے دن کی ابتدا تین چیزوں سے کیجئے کوشش ، سچ ، یقین
کوشش : دن بہتر کے لیے
سچائی : اپنے کام کے ساتھ
یقین : الله کی ذات پر
گزری ہوئی زندگی کو یاد نہ کر تقدیر میں جو نہیں لکھا اسکی فریاد نہ کر
جو ہوگا وہ ہوکر ہی رہے گا تو کل کی فکر میں اپنا آج برباد نہ کر
بیشک گذرتے زندگی کے لمحے جو سبق سکھاتے ہیں
وہ سبک کوئی اسکول نہیں سکھا سکتا
کامیاب لوگ اپنے فیصلوں سے دنیا بدل دیتے ہیں
اور کمزور لوگ دنیا کے ڈر سے اپنے فیصلے بدل دیتے ہیں
جب ٹانگیں کھیچنے والے اچانک ٹانگیں دبانے لگ جائیں
تو سمجھ جاؤ کہ دال میں کچھ کالا ہے
نیک لوگوں کی صحبت سے ہمیشہ بھلائی ملتی ہے کیونکہ
ہوا جب پھولوں سے گزرتی ہے تو وہ بھی خوشبو دار ہوجاتی ہے
جب بھی کسی غریب کو کچھ دیں تو یہ نہ سوچیں کے آپ اسکی دنیا سنوار رہے ہیں
بلکہ یہ سوچیں کے وہ غریب آپ کی آخرت سنوار رہا ہے
تین چیزوں میں کبھی شرم محسوس مت کرنا
پرانے کپڑوں میں
گریب دوستوں میں
اور بوڑھے ماں باپ میں
چار چیزوں کو چار چیزوں سے دھویا کرو
زبان کو ذکر سے،
آنکھوں کو آنسوں سے،
گناہوں کو استغفار سے
اور دل کو خوف خدا سے
تم دوسروں کے راستے کی رکاوٹیں دور کرتے جاؤ
تمہاری اپنی منزل کا راستہ آسان ہوتا چلا جائے گا
زندگی برف کی مانند ہے اس کو اچھے کاموں میں گزار دو
ورنہ یہ پگھل تو رہی ہے ختم بھی ہوجاۓ گی
کوئی کہتا ہے دنیا پیار سے چلتی ہے
کوئی کہتا ہے دنیا دوستی سے چلتی ہے
جب آزمایا تو پتا چلا
دنیا صرف مطلب سے چلتی ہے
فاتحہ لوگوں کے مرنے پہ نہیں احساس کے مرنے پہ پڑھنی چاہیے
کیونکہ لوگ مر جائیں تو صبر آ جاتا ہے مگر احساس مر جاۓ تو معاشرہ مر جاتا ہے
ہر عمل سوچ سمجھ کر کرو کیوں کے ہر عمل کے اندر
اسکا انجام یوں چھپا ہوتا ہے جیسے ہر بیج کے اندر درخت
انسان کو بس ایک بار ہی آزمانا چاہیے
پھر جو اسکا رنگ ہوتا ہے بس وہی اسکا رنگ ہوتا ہے
اسکے بعد وہ آپکو نہیں آپ خود کو دھوکہ دیتے ہو
لوگ آپکی زندگی میں آئینگے اور چلے جائینگے لیکن
آئنے میں نظر آنے والا شخص ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا
لہذا خود کو جانیں خود کو پہچانیں اور خود کی قدر کریں
زندگی کے جس مقام پر ہو اسے تسلیم کرلو
اور یہ بھی تسلیم کرلو کے یہاں تم ہمیشہ نہیں رہوگے
جن کے پاس دینے کے لیے محبّت کے سوا کچھ نہیں ہوتا
ان کو جینے کے لیے درد کے سوا کچھ نہیں ملتا
زندگی صدیوں سالوں مہینوں یا دنوں میں نہیں بدلتی
زندگی اسی لمحے بدل جاتی ہے جس میں آپ زندگی بدلنے کا فیصلہ کرتے ہیں
چھین کر کھانے والوں کا کبھی پیٹ نہیں بھرتا
اور بانٹ کر کھانے والے کبھی بھوکے نہیں رہتے
ہم اتنا زور اپنے آپ کو درست کرنے میں نہیں لگا تے
جتنا زور دوسروں کو اپنے سے زیادہ گلت ثابت کرنے میں لگا تے ہیں
پیدائشی طور پر انسان نہ تو فرشتہ ہے اور نہ ہی شیطان
لیکن اپنے اعمال کی بدولت فرشتے سے بہتر بھی ہو سکتا ہے اور شیطان سے بدتر بھی
زندگی ایک بار ملتی ہے سراسر گلت تصور ہے
زندگی تو ہر روز ملتی ہے دراصل موت صرف ایک بار ملتی ہے
لمبی دوستی کے لیے دو باتوں پر عمل کرنا
ایک اپنے دوست سے گصے میں بات مت کرنا
اور اپنے دوست کی گصے میں کہی ہوئی بات کبھی دل پر نہ لینا
جس کو جتنا قریب سے جانو گے
اس سے اتنا ہی دور ہوتے چلے جاؤگے
اس نے کہا وہ صبح سے توبہ کرے گا
وہ سویا تو پھر اسکی صبح ہی نہ ہوئی
دوسروں کی زندگی میں آگ لگانے سے بہتر ہے اپنی زندگی پر توجہ دیں
اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا نام باقی رہے
تو اپنے بچوں کو اچھے اخلاق سکھاؤ
سیکھنے کے بے شمار ذرائع ہیں
مگر پھر بھی کہا جاتا ہے کہ زمانہ بڑا استاد ہے
رشتوں کی رسی تب کمزور ہوتی ہے
جب انسان غلط فہمی میں پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب بھی خود ہی بنا لیتا ہے
رشتے ضرورت کے ہوں تو کبھی ساتھ نہیں دیتے
اور جذبات کے ہوں تو کبھی ساتھ نہیں چھوڑتے
جب زندگی قابل بھروسہ نہیں تو زندگی میں آنے والے لوگ کیسے بھروسے کے قابل ہو سکتے ہیں
جب زندگی ساتھ چھوڑ سکتی ہے تو لوگ ساتھ کیوں نہیں چھوڑ سکتے
کوئی بڑا کام صرف وہ شخص کرتا ہے
جو اپنے آپ کو چھوٹا کام کرنے پر راضی کرلے
بد گمانی بہت بری چیز ہے یہ انسان کو وہ بھی تصور کروا دیتی ہے جو سرے سے ہو ہی نہ
رشتوں کی حفاظت محبّت اور خلوس سے ہی کی جاتی ہے نہ کہ بحس بازی سے
ضروری نہیں کے جو شخص آپکو نصیحت کر رہا ہے وہ اپنی ذات میں بلکل مکمّل ہے
وہ تو آپ کو بس اتنا کچھ دینے کی کوشش کر رہا ہے جس سے آپ مکمّل ہوجائیں
آپ جیسے ہیں ویسے راہیں
جس نے اپنانا ہوگا وہ آپکو ایسے ہی اپنائے گا
بیشک جس دن تمہیں یہ پتا لگ جاۓ کہ جو کام تمہاری مرضی سے نہیں ہوتے
وہ تمھارے لیے کتنے بہتر ہوتے ہیں اس دن تمہاری بے سکونی ختم ہوجاۓ گی
پرندے اپنے پاؤں اور انسان اپنی زبان کی وجہ سے جال میں پھنستے ہیں
گفتگو میں نرمی اختیار کرو کیوں کہ لہجوں کا اثر الفاظ سے زیادہ ہوتا ہے
ماں باپ کی جتنی ضرورت ہمیں بچپن میں ہوتی ہے
اتنی ہی ضرورت ان کو بڑھاپے میں ہماری ہوتی ہے
کسی نے پوچھا کون اپنا ہے اور کون نہیں جواب آیا
اگر وقت اپنا ہے تو سب اپنا ہے ورنہ کوئی نہیں
جب بے پناہ محبّت کے دعوے دار کی آپکی تکالیف پہ آہ تک نہ تکلے تو جان لیجئے
کے خود کو محبّت کے سنہیرے خواب سے بیدار کرنے کا یہی مناسب وقت ہے
اپنے غموں اور پریشانیوں کو سینے میں دفن کردو
اگر انھیں چہرے پہ سجاؤ گے تو کمزور ہوجاؤگے
معزز بننا چاہتے ہوتو دوسروں کی عزت کرو
کیونکہ یہ کام معزز انسان ہی کرتا ہے
اور یہی انسانیت کا کمال ہے
زندگی کی حقیقت جو مل گیا وہ بہترین ہے
جو نہ مل سکا اسی میں بہتری تھی
کسی رشتے کو کتنی ہی محبّت سے باندھا گیا ہو
اگر عزت اور لحاظ چلا جاۓ تو محبّت بھی چلی جاتی ہے
اپنی زبان کو کسی عیبوں سے آلودہ نہ کرو کیونکہ
عیب تمھارے بھی ہیں اور زبانیں دوسرے لوگوں کی بھی ہیں
اگر کسی شخص کو خود میں عیب نظر نہ آئے تو سمجھ لیں
کے اسکی جہالت اپنی انتہا سے بھی آگے نکل چکی ہے
اگر کبھی کسی چیز کا غرور آنے لگے تو ایک چکر قبرستان کا لگایا کرو
وہاں آپ سے بھی بہتر انسان مٹی کے نیچے دفن ہیں
اگر ہم سے گلتی ہوجاۓ تو ابلیس کی طرح دلیر نہیں ہونا چاہیے
بلکہ معافی مانگ لینی چاہیے کیونکہ ہم ابن آدم ہیں ابن ابلیس نہیں
وقت نے ایک بات سکھائی ہے ہر تعلق رشتہ ناتا تب تک زندہ ہیں
جب تک آپ دوسرے کے معیار اور توقعات پر پورا اترتے راہیں
الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں
آپکے الفاظ آپ کی تربیت خاندان اور آپکے مزاج کا پتا دیتے ہیں
بے لگام الفاظ بے لگام جانور کی مانند ہوتے ہیں
وہ جو تمہیں باہر سے سخت اور بد مزاج نظر آتے ہیں
اگر انکے اندر جھانک لو نہ تو تمہیں ان پر ترس آ جاےگا
دھوکہ کھانے والوں کو تو سکون مل جاتا ہے
لیکن دھوکہ دینے والے کو کبھی سکون نہیں ملتا
ماں کے لیے سب کو چھوڑ دینا سب کے لیے ماں کو مت چھوڑنا
کیوں کے جب ماں روتی ہے تو فرشتوں کو بھی رونا آ جاتا ہے
اس سوکھی چھڑی سے بدتر ہے وہ اولاد
جو بڑھاپے میں ماں باپ کا سہارا نہ بن سکے
برا وقت ہمیشہ گزر جاتا ہے چیزیں ٹھیک ہوجاتی ہیں
بس انسان کا ظرف آزمانا ہوتا ہے الله نے
محبّت کسی کے لیے اپنی جان قربان کرنا نہیں ہے کیونکہ یہ جان تو الله کی امانت ہے
محبّت تو کسی رضا اور خوشی کے لیے اپنی رضا اور خوشی کو قربان کرنے کا نام ہے
آپ اپنی زندگی سے بھلے خوش نہ ہوں پر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں
جو آپ جیسی زندگی جینے کے لیے ترستے ہیں
جس طرح شبنم کے قطرے مرجھاۓ ہوۓ پھولوں کو تازگی بخشتے ہیں
اسی طرح الله کا ذکر مایوس دلوں کو روشنی بخشتا ہے
سامنے والے کی طرف سے اگر بہت دیر کوئی رابطہ نہ ہوتو دستک دے کر پوچھ لیجیے
اگر وہ زندہ ہیں تو یقینن آپ وہاں مر چکے ہیں
نہ جانے کونسی سازشوں کا ہم شکار ہوگئے
کے جتنے صاف دل تھے اتنے داگ دار ہوگئے
بعض دکھ بھی گونگے انسان کی طرح ہوتے ہیں
جو نہ بتاۓ جا سکتے ہیں نہ کوئی سمجھ سکتا ہے بس چپ چاپ پالے جاتے ہیں
Post a Comment