Most Charming Islamic Poetry | Islamic Shayari
شیطان کو حکم کر سجدہ انسان کو وہ نا فرمانی کر گیا
شیطان کو حکم کر سجدہ انسان کو وہ نا فرمانی کر گیا
انسان کو دے کر توبہ کی توفیق خدا مہربانی کر گیا
دعا کو ہاتھ اٹھاۓ ہیں
دعا کو ہاتھ اٹھاۓ ہیں
اور سوچ رہی ہوں کیا مانگوں
اپنے درد کی میں دوا مانگوں
یا رب سے میں شفا مانگوں
یہ دل بے چیں رہتا ہے
سکوں کی میں ردا مانگوں
میں نیکی کی جزا مانگوں
یا معافیِ خطا مانگوں
اپنی سب رضاؤں میں
رب کی میں رضا مانگوں
کیوں زندگی یوں بے رنگ ہے
تو رنگ اک نیا مانگوں
محبت ہو گئی تھی جو
کیا اسکی میں سزا مانگوں
اس دل کا حال سنانے کو
میں کیوں نہ دلرُبا مانگوں
اور دل بھی تو بہلانا ہے
سو پرسکون فضا مانگوں
زندگی کی کشتی بچانے کو
میں اک ناخدا مانگوں
اپنے چاہنے والوں کی
میں عمر رواں مانگوں
اب ہاتھ جو اٹھاۓ ہیں
تو اور کیا کیا مانگوں
ان سوچوں ہی گم تھی
میں پھر یوں ہی خیال آیا کہ
کیوں اور کچھ بھلا مانگوں
خدا سے میں خدا مانگوں
خدا مجھے جو مل حاۓ
اور کچھ میں نہ مانگوں
کیوں کہ جو رب ہے نہ وہی سب ہے....
خیر ہے خود کو مٹا دیتا ہوں
خیر ہے خود کو مٹا دیتا ہوں
پہلے اسے بھلا دیتا ہوں
ڈھنگ تو زندگی کے ہیں ہزار
میں ہی کیوں خود کو سزا دیتا ہوں
موسموں کی طرح خود کو بدلتے ہیں لوگ
اک میں ہی خود کو سمجھا لیتا ہوں
سچ ہے ہار ہی گیا تھا میں
امید صرف رب سے لگا لیتا ہوں
جو دل سے مانگا ھے وہ عطا کر مجھے
یا زند گی کی قید سے تو رہا کر مجھے۔۔۔
یا جو دل سے مانگا ھے وہ عطا کر مجھے
تیرے ذ مے چھوڑ تا ہون اپنی زیست مین۔
جو حق مین بہتر ہو وہی عطا کر مجھے۔
جھو ٹون کی محفل مین اکیلا تنہا کھڑا ہو ن۔۔
سر خروع کی سی امید ھے سچا کر مجھے۔۔
آ ہ !!! کس کمبخت کو نہین اپنی آبرو عزیز۔۔
دیکھ ! سر محفل نہ یون اسد ر سوا کر مجھے
حمد باری تعالی
زندہ ہیں جب تک مجھے بس گانے ہیں
گیت تیرے نام کے بڑے ہی سہانے ہیں
ہے سجدہ، کبھی رکوع، تو قیام کبھی
یہ سب بس تم سے ملنے کے بہانے ہیں
لوگ ہیں کہ پہچان سے بھی ہیں عاری
آپ ہیں کہ حال دل کا بھی جانے ہیں
مجھے بادلوں کی چال یہ بتاتی ہے
تو نے آج یہ خاکساروں پہ بسانے ہیں
ہم تو سمجھ بیٹھے تھے دنیا کو سب
بعد اس کے آنے ابھی اور بھی زمانے ہیں
بے اعتباری کے اس سنگیں دورمیں
ہم تو بس آپ ہی کو اپنا سب مانے ہیں
اک نشہ تیرے جام کا کھینچتا ہے مجھکو
ورنہ اس شہر میں اور بھی میخانے ہیں
جام پیتے ہیں سب تیرے ہی ہاتھ سے
تو بتا کیوں بنا رکھے اور بھی پیمانے ہیں
ایک تم ہی نہیں ہو غلام اس کے عمراؔن
یہ سب جہاں والے اسی کے دیوانے ہیں
.
Post a Comment