رشتے کی کتاب پر پہلا لفظ ایمانداری نہ لکھا ہو تو

 اس کے آخری صفحہ پر آخری لفظ جدائی ملتا ہے

 

جب میں کسی کو اپنی زندگی سے دور کرنا چاہتا ہوں تو 

میں اس سے نفرت وغیرہ نہیں کرتا 

بس میں اپنی عزت کرنا شروع کر دیتا ہوں

 

اچھا انسان ریاضی کے صفر کی طرح ہوتا ہے

 جس کی اپنی کوئی قیمت نہیں ہوتی 

مگر جس کے ساتھ جڑ جائے اس کی قیمت دس گناہ بڑھا دیتا ہے


ساری عمر کوئی جینے کی وجہ نہیں پوچھتا 

لیکن مرنے والے دن سب یہ پوچھتے ہیں یہ کیسے مرا 

 

کچھ لوگوں کو صرف معاف کیا جاسکتا ہے

 پھر نہ ہی ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے 

نہ ہی دل کو صاف کیا جاسکتا ہے 

 

خود سے ہر بات کا مطلب نکال کر بیٹھ جانا 

ہمارے نفس کی پسندیدہ لذت ہے

 

غصہ ہمیشہ ایسے شخص پر آتا ہے جو اپنے سے کمزور ہو جبکہ

 اپنے سے طاقتور شخص پر کوئی غصہ کیسے کر سکتا ہے

 

دو اعمال ایسے ہیں جن کا ثواب کبھی بھی تولہ نہیں جاسکتا 

ایک معاف کرنا اور دوسرا انصاف کرنا

 

بدلہ لینے سے پہلے یہ ضرور دیکھ لیا کرو 

کہ تم اپنے اللہ کے نزدیک کتنے قصور وار ہو

 

جو انسان اپنے غصے اور ناراضگی کا اظہار کردیتے ہیں 

ان لوگوں سے گھر آیا کرو کیونکہ وہ سچے لوگ ہوتے ہیں

 

اس سے ضرور معافی مانگو جس سے تم چاہتے ہو

اسے مت چھوڑو جو تمہیں چاہتا ہے

اور اس سے کچھ نہ چھپاؤ جو تم پہ اعتبار کریں

 

کبھی کبھی خود سے معافی مانگنے کو بھی جی چاہتا ہے کیونکہ 

انجانے میں انسان اپنی ذات کے ساتھ بھی بہت سی نہ انصافیاں کر جاتا ہے

 

وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل جاتا ہے 

لوگ بھی رشتے بھی احساس بھی اور کبھی کبھی ہم بھی

 

زبان کو شکوے سے روک لے خوشی عطا ہوگی

 

کوشش کرنا مت چھوڑو

یقین رکھنا مت چھوڑو

کبھی ہمت مت ہارو

تمہارا دن بھی آئے گا

 

اگر خوش رہنا ہے تو 2 چیزیں بھول جاؤ

وہ براسلوک جو کسی نے تمہارے ساتھ کیا

اور وہ اچھا عمل جو تم نے کسی کے ساتھ کیا

 

ذلت کی ایک گھڑی کو زمانے بھر کی عزت بھی نہیں لوٹا سکتی

 

گناہ پر ندامت گناہ کو مٹا دیتی ہے

نیکی پر غرور نیکی کو تباہ کر دیتی ہے

 

اگر تم اُسے نا پا سکو جس کو تم چاہتے ہو تو

اُس کو ضرور پا لینا جو تمہیں چاہتا ہے۔

کیونکہ “چاہنے سے چاہے جانے کاا حساس زیادہ خوبصورت ہے!!

 

ہمیشہ سچ بولو تاکہ تمہیں قسم کھانے کی ضرورت نہ پڑے

 

شک سے بھی اکثر ختم ہو جاتے ہیں کچھ رشتے

قصور ہر بار غلطیوں کا بھی نہیں ہوتا

 

جس کو ایسے دوست کی تلاش ہو جس میں کوئی خامی نہ ہو

اُسے کبھی دوست ملتاہی نہیں

 

ہر طوفان آپ کی زندگی کو تباہ کرنے کے لیے نہیں آتا

کچھ طوفان آپ کے راستے صاف کرنے کے لیے آتے ہیں

 

جو انسان بہت لڑنے کے بعد بھی آپ کو منانے کا ہنر رکھتا ہو

تو سمجھ لینا کہ وہ آپ سے بے پناہ محبت کرتا ہے

 

آگ لگانے والوں کو خبر کہاں تھی

رکھ ہواؤں کا بدلا تو خاک وہ بھی ہوں گے

 

علم حاصل کرنا ڈگریاں حاصل کرنا نہیں

بلکہ سوچنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے

 

نفرت کرنے اور دل جلانے کے لئے یہ زندگی بہت چھوٹی ہے

مسکراے اور دوسروں کو مسکرانے کی وجہ بنے


خاموشی انا نہیں ہوتی

کچھ خاموشیاں صبر کا حصہ ہوتی ہیں

 

وہ جو تمہیں باہر سے سخت اور بدمزاج نظر آتے ہیں

اگر تم ان کے اندر جھانک لو تو تمہیں ان پر ترس آ جائے گا

 

زندگی کی محفل میں جب صبر آتا ہے تو

بے شمار گناہ اٹھ کر چلے جاتے ہیں

 

پس پشت ہے اک دریا بہتا

پیاس پھر کیوں نہیں جاتی

بھلا دیا کہتا ہے دل ان کو

رات پھر نیند کیوں نہیں آتی

 

                      زندگی بہت خوبصورت ہےاگر ساتھ چلنے والے منافق نہ ہو 

 

وہ سب جانتا ہے کس کو کب اور کیا دینا ہے

 

جب انسان کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں 

تو اس پر رب کی رحمت برستی ہے

 

لوگوں کو پرکھنا چوڑ دو, تم نہیں جانتے

 کوئی اپنے اندر کیسی جنگ لڑ رہا ہے.

 

اس دنیا میں سکون سے جینے کی ایک ہی تدبیر ہے۔ 

کہ, ہر انسان کے پاس  ایک وسع-و-عریض قبرستان ہو
 
جہا وہ لوگوں کی گلتیاں ور خامیوں کو دفنا آیا کرے  

 

ایک دن تم پیچھے مرر کر دیکھو گے جن چیزو کے لئے تم فکر مند تھے.

 وو تو بہت چوٹی تھیں ور تم برا سمجھتے رہے

 

اللہ دکھ بھری داستان کو بٹرے دھیان سے سنتا ہے . 

 کچھ غم میٹا بھی دیتا ہے . کچھ الجھنے سلجھا بھی دیتا ہے .

 لیکن اگر سارے ہی غم سولجھ جائے تو آدمی اور اُس میں بات چیت بند ہو جاتی ہے 

 

 جب تک انسان دوسرے کی جگہ پہ کھڑا نا ہو اسے پُوری بات سمجھ میں نہیں آتی

 

حسد کا جذبہ احساس کمتری سے پیدا ہوتا ہے 

جو شَخْص اپنے آپ كو گھٹیا سمجھتا ہے وہ دوسروں سے جلتا ہے

 

جب آپ تجربات سے بھر چکے ہوتے ہَیں 

تو اِس قدر بوڑھے بھی ہو چکے ہوتے ہَیں کے 

کوئی بھی آپ کے تجربات کو ملازمت نہیں دیتا

 

اپنے آپ کو ماضی کا قیدی نا بناؤ

 وہ زندگی کا سبق تھا کوئی عمر بھر کی سزا نہیں

 

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کے زندگی ہر وہ چیز آپ کو لوٹا رہی ہوتی ہے

 کبھی آپ سے چین گئی تھی بشمول ” محبت ” کے لیکن آپ بے نیاز ہو چکے ہوتے ہیں .

 

مانگی ہوئی محبت کا مزہ بیگری ہوئی شَراب جیسا ہوتا ہے

 

انسان لاحاصل کے پیچھے بھاگ کر کتنی لذّت حاصل کرتا ہے

 






 


 


Post a Comment

Previous Post Next Post