Best of best Love Poetry | Romantic Urdu Shayari

Love is thought to be both positive and negative, with its virtue representing human kindness, compassion, and affection, as "the unselfish loyal and benevolent concern for the good of another," and its vice representing human moral flaw, akin to vanity, selfishness, amour-propre, and egotism, as potentially leading to mania, obsessiveness, or codependency. It can also refer to acts of compassion and affection toward other humans, oneself, or animals.



 راز الفت چھپا کے دیکھ لیا


راز الفت چھپا کے دیکھ لیا

دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا


اور کیا دیکھنے کو باقی ہے

آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا


وہ مرے ہو کے بھی مرے نہ ہوئے

ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا


آج ان کی نظر میں کچھ ہم نے

سب کی نظریں بچا کے دیکھ لیا


فیضؔ تکمیل غم بھی ہو نہ سکی

عشق کو آزما کے دیکھ لیا


اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں


اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں


تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر

ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں


تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا

ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں


ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں

پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں


ہم اگر منزلیں نہ بن پائے

منزلوں تک کا راستا ہو جائیں


دیر سے سوچ میں ہیں پروانے

راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں


عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا

خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں


اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے

ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں


بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ

کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں


اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا


اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا

تو اک دن مرا جی ہی جاتا رہے گا


میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے

مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا


گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں

میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا


جفا سے غرض امتحان وفا ہے

تو کہہ کب تلک آزماتا رہے گا


قفس میں کوئی تم سے اے ہم صفیرو

خبر گل کی ہم کو سناتا رہے گا


خفا ہو کے اے دردؔ مر تو چلا تو

کہاں تک غم اپنا چھپاتا رہے گا


قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا


قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا

پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا


رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور

شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا


ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن

میں نے پوچھا تو کہا خیر یہ مذکور نہ تھا


باوجودے کہ پر و بال نہ تھے آدم کے

وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا


پرورش غم کی ترے یاں تئیں تو کی دیکھا

کوئی بھی داغ تھا سینے میں کہ ناسور نہ تھا


محتسب آج تو مے خانے میں تیرے ہاتھوں

دل نہ تھا کوئی کہ شیشے کی طرح چور نہ تھا


دردؔ کے ملنے سے اے یار برا کیوں مانا

اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا


جو ہو اک بار وہ ہر بار ہو ایسا نہیں ہوتا


جو ہو اک بار وہ ہر بار ہو ایسا نہیں ہوتا

ہمیشہ ایک ہی سے پیار ہو ایسا نہیں ہوتا


ہر اک کشتی کا اپنا تجربہ ہوتا ہے دریا میں

سفر میں روز ہی منجدھار ہو ایسا نہیں ہوتا


کہانی میں تو کرداروں کو جو چاہے بنا دیجے

حقیقت بھی کہانی کار ہو ایسا نہیں ہوتا


کہیں تو کوئی ہوگا جس کو اپنی بھی ضرورت ہو

ہر اک بازی میں دل کی ہار ہو ایسا نہیں ہوتا


سکھا دیتی ہیں چلنا ٹھوکریں بھی راہگیروں کو

کوئی رستہ سدا دشوار ہو ایسا نہیں ہوتا


 کبھی جو مجھ کو تری سمت آنا پڑتا ہے


کبھی جو مجھ کو تری سمت آنا پڑتا ہے

تو راستے میں پرانا زمانہ پڑتا ہے


ہماری روشنی اک دوسرے سے مختلف ہے

تمھیں چراغ مجھے دل جلانا پڑتا ہے


مگر یہ بات بڑی دیر میں سمجھ آئی

کہ عشق ہوتا نہیں ہے کمانا پڑتا ہے

 

وعدہ کرنا بھی نہِیں تُجھ کو نِبھانا بھی نہِیں


وعدہ کرنا بھی نہِیں تُجھ کو نِبھانا بھی نہِیں

سب ہے معلُوم تُُجھے لوٹ کے آنا بھی نہِیں


رہنے دیتا ہی نہِیں تُو جو درُونِ دِل اب

اور مِرا دِل کے سِوا کوئی ٹِھکانہ بھی نہِیں


کِتنے جُگنُو تھے، مِرے دوست ہُوئے گرد آلُود

اب مُجھے دِیپ محبّت کا جلانا بھی نہِیں


تِتلِیاں لب پہ مِرے کیسی یہ مُسکان کی ہیں

کھولنا تُجھ پہ نہِیں بھید، چُھپانا بھی نہِیں


اُس کی چُپ دِل کو مگر چِیر کے رکھ دیتی ہے

بات کرنے کا مِرے پاس بہانہ بھی نہِیں


میں نے اِک عُمر اِسی میں ہی لگا دی یارو

"اب تو یک طرفہ محبّت کا زمانہ بھی نہِیں"


یہ جو منسُوب ہے اِک درد کہانی مُجھ سے

سچ تو یہ ہے کہ کوئی جُھوٹا فسانہ بھی نہِیں


میں نے ہر بار محبّت کا بھرم رکھا ہے

اب کے رُوٹھا تو تِرے شہر پِھر آنا بھی نہِیں


اب کہِیں اور رشِؔید اپنا ٹِھکانہ کر لے

مجُھ کو اب درد کو سِینے سے لگانا بھی نہِیں 

 

تم سے جڑ کے ٹوٹ کے جو ہم بکھرے ہیں


تم سے جڑ کے ٹوٹ کے جو ہم بکھرے ہیں

اب دیکھیۓ کب جا کے ہم سنبھلتے ہیں


راہ میں اپنی یوں کانچ بھی بکھرے ہیں

سر پا سر یوں ہم بھی زخمی ہوے ہیں


لفظوں کے نشتر تیر بن کے جو چلے ہیں

ہوے دل میں پیوست وہ کس نے دیکھے ہیں


اک چپ کے سمندر میں ہم بھی اترے ہیں

اب دیکھیۓ کب جاکے رہ خضر ملتے ہیں

 

نیند بھی تیرے بنا اب تو سزا لگتی ہے


نیند بھی تیرے بنا اب تو سزا لگتی ہے

چونک پڑتا ہوں اگر آنکھ ذرا لگتی ہے


فاصلہ قرب بنا قرب بھی ایسا کہ مجھے

دل کی دھڑکن ترے قدموں کی صدا لگتی ہے


دشمن جاں ہی سہی دوست سمجھتا ہوں اسے

بد دعا جس کی مجھے بن کے دعا لگتی ہے


خود اگر نام لوں تیرا تو لرزتا ہے بدن

غیر گر بات کرے چوٹ سوا لگتی ہے


ایسے محبس میں جنم اپنا ہوا ہے کہ مجھے

ہر دریچے سے بڑی سرد ہوا لگتی ہے


طنز آمیز نہیں ہے مرا انداز سخن

تلخ بے شک ہے مگر بات جدا لگتی ہے 

 Poetry is a means of conveying emotional sentiments, hence poetry genres are as varied as people's emotions. Love, on the other hand, is an immortal sensation that will never fade away, and it is one of the most powerful human emotions.


Poets used to create poetry on societal issues like poverty and slavery. Aside from that, they've been writing about cultural issues as well.


Poets are extremely sensitive people because they observe the most basic and delicate social characteristics. As a result, they are very sensitive and emotional. As a result, we've compiled a collection of unique and unusual love poetry for you.


Many good developments have occurred in the Urdu language over time, resulting in the development of many different genres such as Qawali, Manqabat, Rubai, and so on. People nowadays want not only to read poetry but also to attend poetry groups. As a result, you will experience the influence of all forms of poetry in those gatherings, such as romantic, social issues, cultural, love, and sorrowful poetry.


It is a simple premise that poets composed poetry based on their hobbies and nature. Similarly, other poets worked in multiple genres, such as sorrowful, hilarious, love, romantic, political, Sufi, batish, and so on. Many individuals nowadays use shero Shayari to convey their emotions with family, loved ones, and friends.


You can also read the most recent poetry by fresh young poets here, as poetry by young people is gaining popularity among readers.


Mirza Ghalib is a name that everyone knows. In reality, those who enjoy reading about the fantasy of love and beauty were fans of Mirza Ghalib's poetry. So you may experience the touch of love, romance, and beauty in Mirza Ghalib's ghazals.


Furthermore, Mir Dard and Mir Taqi Mir Shayari are well-known among the bereaved. You can, however, read the poetry of your favourite poets under categories such as ghazals, two lines poetry, and four lines poetry.


In short, the trend has shifted slightly, but the premise remains the same. People nowadays prefer to read two lines of poetry rather than a lengthy ghazal Shayari. The cause for this is social media, and people are short on time. People expect two lines of Urdu Shayari to be displayed on social media platforms such as Facebook or WhatsApp. It is, nevertheless, time-saving because they pick up the idea of ghazals or nazams in two lines poetry.


The majority of people are interested in Urdu Shayari, such as love, sadness, bewafa, friendship, social, and so on. People from Pakistan and India were and continue to be the most interested in love poetry. Other Urdu poetry genres, such as Qasida, Nazms, Rubai, and ghazals, are popular among poetry lovers.



Post a Comment

Previous Post Next Post