Most Attractive 17 Sad Ghazals | Urdu Sad Poetry

Sad Urdu Poetry, also known as Sad Urdu Shayari, is a work of Urdu poetry that is unhappy, dissatisfied, and horrible. Sad Urdu poetry is frequently utilised by persons who are unhappy or heartbroken. Looking at and even writing Urdu sad poetry is a terrific way to express your own unhappiness to society, whether it's sad Urdu poetry for the girlfriend or sad Urdu poetry about love. There are a few well-known poets that are well-known for their sad poetry, such as Jaun Elia, but there are many couples as well as Sad Urdu Poetry around that are outstanding but whose authors are not well-known.




 تمہاری یاد میں کچھ یوں نئے موسم بناتا ہوں


تمہاری یاد میں کچھ یوں نئے موسم بناتا ہوں

میں صحرائے جنوں میں ریت سے شبنم بناتا ہوں


وہ مجھ کو زخم دینے کے لیے خنجر بناتے ہیں

میں ان کو ٹھیک کرنے کے لیے مرہم بناتا ہوں


تری صورت نگاہ و ذہن میں چھائی ہوئی ہے یار

میں صبح و شام تصویروں کا اک البم بناتا ہوں


میں خود کو ریشہ ریشہ فکر و فن سے اوڑھ لیتا ہوں

غزل کے شعر کی ترکیب میں ریشم بناتا ہوں


یہ حرف و صوت کی جادوگری یوں ہی نہیں آتی

میں خود کو صرف کر کے نغمہ ہائے غم بناتا ہوں


اب میں رویا نہیں کروں گا


گو کہ تیری جدائی میں

ہر شب بےچینی سے گزرے گی


دل کے اندھیر خانوں میں

وحشتوں کا رقص ہوگا


گو کہ تجھ بن راتوں کو

میں اب سویا نہیں کروں گا


پھر بھی جان

اب میں رویا نہیں کروں گا


شب ہجر

تیری یادوں کے سہارے گزار لوں گا


آنکھوں میں آئے اشکوں کو

دل میں اتار لوں گا


اپنے چہرے کو جدائی کے آنسوؤں سے

بھگویا نہیں کروں گا


ہاں جان

اب میں رویا نہیں کروں گا

 

کون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر


کون اب جائے ترے پاس شکایت لے کر

روز آتے ہیں ترے خواب محبت لے کر


اس قدر مجھ سے تکلف کی ضرورت کیا ہے

میں اگر تجھ کو چھوؤں گا تو اجازت لے کر


حسن بے پردہ ہوا اور توقع یہ ہے

عشق دیکھے اسے آنکھوں میں شرافت لے کر


دفتر عشق کا سرکاری ملازم ہوں میں

لوٹ جاؤں گا تری دید کی رشوت لے کر


اپنا چہرہ تھا کبھی جن کی تمنا یاسرؔ

اب وہ کہتے ہیں نکل جاؤ یہ صورت لے کر

 

یہ نہ سوچا تھا کبھی دل کے اجالے جائیں


یہ نہ سوچا تھا کبھی دل کے اجالے جائیں

جان کے بدلے یہاں درد اچھا لے جائیں


میں نے ہر دشت میں چھانی ہے ترے ہجر کی خاک

کیسے پاؤں کے مری جان یہ چھالے جائیں


یہ تو ڈستے ہیں سرِ راہ تمنا دل کو

آستینوں میں کبھی سانپ نہ پالے جائیں


اس سے پہلے کہ کوئی اور چرالے ان کو

آؤ آنکھوں کے کہیں خواب بہالے جائیں


کون کہتا ہے کہ پھر حسرتیں تعمیر کریں

وہ فقیروں کی فقط آکے دعا لے جائیں


بہتا دریا ہو تری یاد کا ہر سو وشمہ

میری آنکھوں سے اگر آنسو نکالے جائیں

 

کسی کے ٹوٹ جانے کو اک لمحہ کافی


کسی کے ٹوٹ جانے کو اک لمحہ کافی ہوتا ہے

کہ واپس موڑ دینے سے کوئی زنده نہیں رہتا


اور تمہاری بھول تھی کہ وقت مرہم بن جائے گا

مگر جب رک جائے تو وقت بھی اپنا نہیں رہتا


چلو ہم ماں لیتے ہیں کہ تم نے ٹھیک سوچا تھا

مگر ایسا بھی نہیں ہے کہ زخم کا نشاں نہیں رہتا


تمہارے راستے الگ ہیں جب یہ باور کراتے ہو

تو منزل تک پہنچنے کا کوئی حوصلا نہیں رہتا


میری آنکھوں میں رہتے ہو سب کو دکھائی دیتے ہو

فقط اسی لیے اب دیر تک کوئی رشتہ نہیں رہتا


لو اب خوش ہو تم اور ہماری بھی دعائیں ہیں

مگر کچھ لوگ کہتے ہیں وہ اب ہنستا نہیں رہتا

 

میری کہانی ہے وہ جو بے نتیجہ ختم ہوئی تھی


 وہ کشتی طوفان سے تو نہیں ڈوبی تھی

تیر سکتی تھی ،مگر شہیتروں میں غداری تھی


راستہ آگے دِکھ سکتا تھا ،اگر چراغ جلتے رہتے

شمع ہواؤں نے نہیں ،خود چراغوں نے بجھائی تھی


سفر یہ چل سکتا تھا مزید تمھارے ہم سفر رہ کر

بعد تمھارے زمین کی میرے قدموں سے جدائی تھی


جب بچھڑ چکے ہو تو دِکھلاوا کیا کرنا ،شکوہ ہے یہ

کیوں کل محفل میں ہاتھ ملانے کی رسم نبھائی تھی


اور کہانی پوچھتے ہیں زمانے والے مجھ سے میری

تو سنو!میری کہانی ہے وہ جو بے نتیجہ ختم ہوئی تھی

 

آج چہچہاتے ہیں کل مگر نہیں ہوں گے


آج چہچہاتے ہیں کل مگر نہیں ہوں گے

آشنا سے یہ چہرے بام پر نہیں ہوں گے


دل پہ ڈال کر ڈاکہ چُھپ کے بیٹھ جاتے ہیں

جا کے دیکھ لیں لیکن، لوگ گھر نہیں ہوں گے


پی کے ہم بہکتے تھے چھوڑ دی ہے اب یارو

کھائی ہے قسم ہم نے، ہونٹ تر نہیں ہوں گے


اُس کے من پسندوں میں ہم اگر نہیں شامل

جان بھی لُٹا دیں تو معتبر نہیں ہوں گے


نا ہؤا میسّر گر ساتھ آپ کا تو پھر

چند گام رستے بھی مختصر نہیں ہوں گے


ہم سے لاج چاہت کی، آبرو محبّت کی

ناز کون اُٹھائے گا، ہم اگر نہیں ہوں گے


مشورہ دیا تم کو، قیمتی ہیں یہ الفاظ

گر عمل کرو گے تو، بے اثر نہیں ہوں گے


رہبری کے پردے میں راج رہزنوں کا ہے

آج ہم نہیں یا پِھر، راہبر نہیں ہوں گے


درد وہ مِلا حسرتؔ جاں بچانے کے حربے

جتنے آزماؤ گے، کارگر نہیں ہوں گے

 

ہنر بھی سوچے گئے احترام سوچے گئے


ہنر بھی سوچے گئے احترام سوچے گئے

ترے فراق میں سارے پیام سوچے گئے


امیر وقت کو روکا تھا کج ادائی سے

تو میرے واسطے بھی انتقام سوچے گئے


تجھے جو ڈھونڈنے نکلے مسافروں کی طرح

کہاں کہاں پہ کیے تھے قیام سوچے گئے


نئے جو عشق مین دیکھے ہیں میں نے رنج والم

تو پہلے عشق کے بھی صبح و شام سوچے گئے


ترے خیال میں لکھ لکھ کے ہوگئی پاگل

تری تمنا میں اتنے کلام سوچے گئے


جو تیری سمت سے ملتے تھے ہم کو اے وشمہ

پیام بر نہ ملے تو پیام سوچے گئے

 

 کچھ نہیں بدلا دیوانے تھے دیوانے ہی رہے


کچھ نہیں بدلا دیوانے تھے دیوانے ہی رہے

ہم نئے شہروں میں رہ کر بھی پرانے ہی رہے


دل کی بستی میں ہزاروں انقلاب آئے مگر

درد کے موسم سہانے تھے سہانے ہی رہے


ہم نے کوشش بہت کی مگر وہ نہیں پگھلا کبھی

اس کے ہونٹوں پر بہانے تھے بہانے ہی رہے


اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا


اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا

میں بیٹھا ہی رہ جاؤں تُم آ کے چلے جانا


دِل کو ہے یہ خُوش فہمی کہ رسمِ وفا باقی

ہے ضِد پہ اڑا اِس کو سمجھا کے چلے جانا


سِیکھا ہے یہی ہم نے جو دِل کو پڑے بھاری

اُس رُتبے کو عُہدے کو ٹُھکرا کے چلے جانا


بِیمار پڑے ہو گے، بس حفظِ تقدّم کو

دو ٹِیکے ہی لگنے ہیں لگوا کے چلے جانا


بے وقت مُجھے بُوڑھا کر ڈالا، ابھی خُوش ہو

جاں چھوڑ مِری اے دُکھ سجنا کے چلے جا، نا


پلکوں پہ تِری آنسُو، کیا کام تُجھے دیں گے

دامن میں اِنہیں رکھ کر رسواؔ کے چلے جانا


جانا ہے تُمہیں جاؤ، مرضی ہے تُمہاری، پر

کیا بُھول ہوئی اِتنا بتلا کے چلے جانا


بارِش وہ بیاباں کی وہ ٹھہرا ہوا پانی

پانی سے وہ ستُّو کا بس پھاکے چلے جانا


ہیں چور یہاں منہ زور اور ڈاکو بڑے حسرتؔ

پڑ جائیں کہیں دِل پر نا ڈاکے چلے جانا

 

گردشِ زیست کو پھر اپنی ہی تصویر کیا


درد ہاتھوں کی ہتھیلی پہ جو تحریر کیا

گردشِ زیست کو پھر اپنی ہی تصویر کیا


ہائے اے عشق تری راہ میں دیکھو اکثر

حسرت دید سے ہر خواب کو تعبیر کیا


چڑھتے سورج کی شعاؤں کو اتارا خود میں

منظر صبح کو پھر آنکھ کی تنویر کیا


کیسے نکلو مری جان حصارِ دل سے

تیری یادوں کو اگر پاؤں کی زنجیر کیا


ہو بھی سکتے ہیں یہ مسمار وفا کے جزبے

قصرِ الفت کو اگر دل میں نہ تعمیر کیا


میں نے خود کی نگاہوں سے بچا کر وشمہ

خود کو لیلی ، کبھی شیریں ، کبھی ہیر کی

 

اسے بُھلا نہیں پایا کبھی، بُھلا کر بھی


اسے بُھلا نہیں پایا کبھی، بُھلا کر بھی

قرِیب رہتا ہے دل کے، وہ دُور جا کر بھی


وہ جس کے ایک اِشارے پہ جان حاضر کی

اُسی نے منہ نہیں دیکھا کفن ہٹا کر بھی


وہ ایک دور کہ تنہائیوں تھیں بزم مثال

ابھی اکیلا ہوں محفل کوئی سجا کر بھی


غضب خُدا کا ستم گر جلائے چشم چراغ

کسی غریب کے دل کا دیّا بُجھا کر بھی


اگرچہ کرتا رہا ہوں بہت ادا کاری

رہی ہے آنکھ مگر نم سی مُسکرا بھی


کسی نے کھو دیا سب کُچھ ولے ہے سب سے امیر

گدا لگا کوئی مجبور جسم پا کر بھی


ہماری قوم ہے سویا ہؤا محل گویا

کرے گا کیا اِنہیں بیکار میں جگا کر بھی


وہ اپنے دور کی اِک عہد ساز ہستی تھے

بلوچ قوم کے سرخیل میر چاکرؔ بھی


غضب کا حوصلہ پایا ہے تُو نے میرے رشیدؔ

رکھا لبوں پہ تبسّم فریب کھا کر بھی

 

شکستہ دل نم آنکھیں اٶر تیری یاد


شکستہ دل نم آنکھیں اٶر تیری یاد

ضبط صبر ھجراور برداشت


اب کہ یہی کچھ جذبات ھیں سرمایہ حیات

نہ بچی شوخی نہ ادا نہ ھوں اب دلنواز


چپ سارھہ لی ھے وحشت زدہ چاھت نے

تو نھیں نہ سہی اب دنیا میں بچا ھی کیا اک تیرے بعد

 

بکھرے ہوئے پھولوں کا شاخوں سے کیا مطلب


بکھرے ہوئے پھولوں کا شاخوں سے کیا مطلب

اجڑی ہوئی کلیوں کو گلزار سے کیا لینا


ہم نے تو گزاری ہے زندگی نفرت میں اپنی

ہم جیسے بنجاروں کو پیار سے کیا لینا


ہمیں ہے لاحق تیرے ہی عشق کی بیماری

تجھے میری طبیعت میرے بخار سے کیا لینا

 

اک دو شعر تھے، ہمت بھرے، دیوان نہ تھا


اک دو شعر تھے، ہمت بھرے، دیوان نہ تھا

ان حالات میں سنبھل جاتا اتنا بھی بلوان نہ تھا


یہ تم ہی تھے جو کر گذرے کارنامہ، ورنہ

میں گمنام ہو جاونگا کسی کو گمان نہ تھا


وہ کتاب کہ جسکا عنوان ہی میں رہا

آخری صفحے تک میرا نام  و نشان نہ تھا


کیا کہا ؟ معاف کردیتا، وہ بھی تمہیں؟

سادہ سا انسان تھا میں رحمان نہ تھا۔


یہ سب تیرا کھیل تھا، اب سمجھ آیا

وگرنہ چھو جائے ہجر یہ اتنا بھی آسان نہ تھا

 

دست بردار زندگی سے ہوا


دست بردار زندگی سے ہوا

اور یہ سودا مری خوشی سے ہوا


آگہی بھی نہ کر سکی پورا

جتنا نقصان آگہی سے ہوا


میں ہوا بھی تو ایک دن روشن

اپنے اندر کی روشنی سے ہوا


زندگی میں کسک ضروری تھی

یہ خلا پر تری کمی سے ہوا


دل طرفدار ہجر تھا ہی نہیں

اب ہوا بھی تو بے دلی سے ہوا


شور جتنا ہے کائنات میں شور

میرے اندر کی خامشی سے ہوا


کیسا منصب ہے آدمی کا کہ رب

جب مخاطب ہوا اسی سے ہوا


پیڑ ہو یا کہ آدمی غائرؔ

سر بلند اپنی عاجزی سے ہوا

 

تیرا خیال تیری تمنا تک آ گیا


تیرا خیال تیری تمنا تک آ گیا

میں دل کو ڈھونڈھتا ہوا دنیا تک آ گیا


کیا اتنا بڑھ گیا مری تشنہ لبی کا شور

سیلاب دیکھنے مجھے صحرا تک آ گیا


لیکن خزاں کی نذر کیا آخری گلاب

ہر چند اس میں مجھ کو پسینہ تک آ گیا


آگے رہ فراق میں آنا ہے اور کیا

آنکھوں کے آگے آج اندھیرا تک آ گیا


کیا ارتقا پذیر ہے انسان کا ضمیر

رشتوں کو چھوڑ چھاڑ کے اشیاء تک آ گیا


لیکن کسی دریچے سے جھانکا نہ کوئی رات

سن کر مری پکار ستارہ تک آ گیا


کاشفؔ حسین یار اٹھو اب تو چل پڑو

چل کر تمہارے پاؤں میں رستہ تک آ گیا

Best Urdu Poetry is adored by anyone, especially those who are fluent in Urdu. Because citizens express feelings in all civilizations, we will consider symbolism in nearly all of them. Urdu Shayari is popular in Pakistan and India because individuals may express themselves in their native tongue.


Urdu poetry takes numerous genres, including Ghazal, Hamd, Manqabat, Marysia, Masnavi, Naat, Nazm, Qasida, Rubai, and Tazkira.king, people continue to use social networking platforms.


People use Facebook and WhatsApp to share Shayari with their friends, family, and loved ones. Instead of sending entire Ghazals and Nazm, people nowadays send two lines, Shayari. Sending or reading these two lines of Shayari saves them time while simultaneously satisfying their need to read poetry.


Urdu Poetry, also known as Urdu Shayari, is the most traditional and beautiful way to express your love and affection to everyone. Don't go out of your way to find ghazals and shero Shayari that suit your tastes and emotions. UrduPoint's amazing collection of Urdu poetry, ghazals, Urdu Shayari, and many more written by famous and legendary poets of the subcontinent (Pakistan and India) and other nations is available for reading. Allama Muhammad Iqbal, Mirza Ghalib, Ahmad Faraz, Parveen Shakir, Wasi Shah, Bano, Mir Taqi Mir, and others are well-known poets.


Urdu poetry is considered as the language of love and emotions. Poets and others express their emotions through words, which modify the poetry we read. Everyone enjoys Urdu Shayari, especially those who comprehend the deep meaning written in Urdu.


Urdu Shayari traces can be found in every language on the planet. However, it is more common in Pakistan and India because Urdu is their first language and they comprehend the meaning. Poetry written in popular languages of the time has delighted people since the subcontinent's inception. Many famous poets throughout history can be found, as well as various styles of poetry.


People enjoy reading poetry in Urdu and listening to poetry written by poets. The emperors often employed poets in their palaces and enjoyed poetry in their spare time.


Poetry is a means of conveying emotional sentiments, hence poetry genres are as varied as people's emotions. Love, on the other hand, is an immortal sensation that will never fade away, and it is one of the most powerful human emotions.


At iLyricss, you may also read a large collection of two and four line poetry, Sad Poetry, Love Poetry, Rumi Quotes in Urdu, Whatsapp Status in Urdu, Islamic Poetry, Bewafa Poetry, Ishq Poetry, Chahat Shayari, Wasi Shah Poetry, Poetry on Eyes, Mohabbat Poetry, Motivational Poetry, Judai Poetry, Kumar Vishwas Poetry, Chai Poetry, Pashto Poetry, Dhoka Poetry, Love Poetry in Urdu Romantic 2 Line, English Poetry, Alone Poetry, Sorry Shayari, Good Night Shayari, Good Morning Shayari, Good Evening Shayari, Insult Shayari, Welcome Shayari, Dushmani Shayari


 

Post a Comment

Previous Post Next Post